پاکستان،افغانستان، پاک افغان باڈر باب دوستی پرمنعقدہ فلیگ میٹنگ کا انعقاد

0

پاک افغان باڈر باب دوستی پر منعقدہ فلیگ میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے ایف سی اعلی احکام اور ڈی سی چمن شریک ہوئیں جبکہ دوسری جانب افغانستان کے سرحدی ضلع سپین بولدک کے ڈپٹی کمشنر ملا عبداللہ بشیر اور دوسرے اعلی احکام نے شرکت کی زرائع نے بتایا کہ اس اہم میٹنگ میں پاک افغان چمن باڈر پر چمن کے شناخت کارڈ ہولڈرز کی افغانستان میں داخلے پر پابندی کے متعلق پوچھا گیا جس پر افغان احکام نے تذکیرے پر افغان باشندوں کی پاکستان میں داخلے پر پابندی کے متعلق بتایا کہ پاکستان اس پابندی کو ختم کریں ساتھ محنت کش افراد کلیے چانس کھولنے پر بھی بات چیت کیا گیا

جس پر دونوں جانب سے تجاویز لینے کے بعد اپنے پنے اعلی حکام تک پہنچانے اور اس پر کسی قسم کا فیصلہ کرنے یانہ کرنے پر دونوں جانب سٹیک ہولڈرز کو آگاہ کیا جائے گا جس پر فلیگ میٹنگ اختتام پزیر ہوا جبکہ دوسری جانب نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان بارڈر مینجمنٹ حکام اور طالبان اسلامی امارات افغانستان کے بارڈر آفیشلز کے درمیان ایک فلیگ شپ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں بارڈر مینجمنٹ کے معاملات زیر غور آئے۔ پاکستان کی طرف سے نمائندگی ڈپٹی کمشنر چمن راجہ اطہر عباس نے کی جبکہ ان کے ہمراہ ایف سی سکاؤٹ کمانڈر چمن عمر جبار بھی موجود تھے۔

فلیگ شپ میٹنگ میں غیر قانونی افغان مہاجرین کے انخلاء کے حوالے سے سہولیات کی فراہمی پر بات چیت کی گئی۔ بارڈر پر امدورفت کے حوالے سے اور بالخصوص مریضوں کو درپیش مشکلات پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ون ڈاکیومنٹ رجیم اور لوکل کمیونیٹیز کو درپیش مسائل کے موثر حل کےلئے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے ماحول میں مشاورت کو جاری رکھنے پر اتفاقِ کیا گیا۔

ڈی سی چمن نے لوکل کمیونیٹیز کو درپیش مسائلِ کے موثر حل کےلئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دھانی کروائی دوسری جانب چمن باڈر پر آل پارٹیز تاجر اتحاد کی جانب سے احتجاجی دھرنا پانچویں روز میں داخل ہوا جس میں ہزاروں افراد شریک رہے احتجاج دھرنے سے خطاب میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت پاکستان کی جانب سے یکم نومبر کو چمن باڈر سے آمد روفت پاسپورٹ پر کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا اور احتجاجی دہرنا اس وقت تک جاری رکھنے کا اعلان کیا جب تک پاکستان اس فیصلے کو واپس نہیں لیتا

Leave A Reply

Your email address will not be published.