کوئٹہ میں اس وقت 70ہزار غیر قانونی رکشے چل رہے ہیں

0

کوئٹہ شہر میں رکشوں کی تبدیلی کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن اور بدعنوانی کا بازار گرم ہو گیا ہے متعلقہ حکام جن پرانے اور کھٹارہ رکشوں کی جگہ نئے رکشوں کو شہر میں لانا چاہتے ہیں ان کی آڑ میں دیگر سینکڑوں رکشے شہر کی سڑکوں پر آگئے ہیں اور اس وقت 70ہزار رکشے کوئٹہ کی سڑکوں پرغیر قانونی چل رہے ہیں پرمٹ والے رکشوں کی تعداد 12ہزار سے بھی کم ہے غیر قانونی رکشوں سے شہر میں آلودگی سمیت ٹریفک کے بے پناہ مسائل جنم لیں گے اور کوئٹہ شہر اس کا متحمل نہیں ہو سکتا یہ بات کوئٹہ رکشہ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سرکردہ رہنمائوں صمد گل ، اے ملک ، رحمت اللہ ، امین اللہ ، نجیب اللہ ، عصمت اللہ ، محمد نعیم کاسی اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہی ان کا کہنا تھا کہ آر ٹی اے ، موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ اور ایکسائیز ڈیپاٹمنٹ ملکر کوئٹہ شہرمیں پرانے رکشوں کی جگہ نئے رکشے لانا چاہتے ہیں مگر اس کی آڑ میں فی رکشہ 80ہزار روپے سے زائد رشوت لیکر انہیں پرانے رکشوں کوالائو کیا جارہا ہے اور ایک رکشے کے پرمنٹ پر تین سے چاررکشے حیدر آباد ، اور پنجاب کے مختلف شہروں سے لاکر چائنہ مشین کے ساتھ پنچ کر چلائے جارہے جس سے شہر میں رکشوں کی تبدیلی کے آڑ میں سینکڑوں رکشے انٹر ہو گئےہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت شہر میں اوریجنل رکشوں کی تعداد 12ہزار سے بھی کم ہے جبکہ غیر قانونی رکشوں کی تعداد 70ہزار سے زائد ہے جن میں بیشتر کمر عمر بچے چلارہے ہیں اتنی بڑی تعداد کی متحمل نہ تو کوئٹہ کی سڑکیں ہو سکتی ہیں اور نہ ہی شہری رکشوں کی بھر مار سے آلودگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کے بے پناہ مسائل نے جنم لے لیا ہے ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی سے اس معاملہ کا ذاتی طور پرنوٹس لیکر جانچ پڑتال کرنے اور کرپشن کی لوٹ مار کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے ۔اور کہا ہے حکومتی ادارے ان غیر قانونی رکشوں کے خلاف فوری اور سخت ایکشن لیں کوئٹہ میں قانونی اور جائز رکشوں کو ہی چلنے دیا جائے اور اس حوالے سے سرگرم مافیا کو ناکام بناکر کوئٹہ کے رکشہ ڈیلرز کے کاروبار کو تحفظ فراہم کرنے سمیت شہریوں پر بھی رحم کیا جائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.